پاکستان کا توانائی کا منظرنامہ طویل عرصے سے بحران کا شکار ہے۔ گردشی قرضے، ناکارہ پیداواری گنجائش، اور درآمدی ایندھن پر حد سے زیادہ انحصار نے معیشت کو کمزور کر دیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان توانائی کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر نئی ایٹمی ٹیکنالوجی — خاص طور پر مائیکرو اور اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز (SMRs) — کی طرف توجہ دے۔
یہ چھوٹے اور جدید ایٹمی ری ایکٹرز فیکٹری میں تیار کیے جا سکتے ہیں اور چند مہینوں میں نصب ہو جاتے ہیں۔ ایک 10 میگاواٹ مائیکرو ری ایکٹر کسی صنعتی علاقے یا دور دراز ضلعے کو بجلی فراہم کر سکتا ہے، جب کہ کئی ری ایکٹرز مل کر پورے شہر کو توانائی دے سکتے ہیں۔
ایسے منصوبے پاکستان جیسے ملک کے لیے انقلابی ثابت ہو سکتے ہیں جہاں بجلی کی بندش روزمرہ کا مسئلہ ہے۔
حال ہی میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پاکستان کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ توانائی کے شعبے میں امریکہ کے ساتھ شراکت داری کرے — امداد کے بجائے جدید ایٹمی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر۔
اگر پاکستان دانشمندی سے کام لے تو وہ امریکہ سے ایندھن کی فراہمی، سیکیورٹی تعاون، اور جدید ری ایکٹرز تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
دنیا بھر میں چھوٹے ایٹمی ری ایکٹرز تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔
-
NuScale Power (USA) کو 2025 میں اپنے 77 میگاواٹ ری ایکٹر کی منظوری مل چکی ہے۔
-
GE Hitachi کا 300 میگاواٹ ری ایکٹر شمالی امریکہ میں لگایا جا رہا ہے۔
-
Westinghouse eVinci مائیکرو ری ایکٹر 8 سال تک بغیر ایندھن کی تبدیلی کے کام کر سکتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجیز نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ حادثات کے خطرات کو بھی کئی گنا کم کر دیتی ہیں۔
اگر پاکستان بروقت قدم نہیں اٹھاتا تو وہ پیچھے رہ جائے گا۔
برطانیہ، کینیڈا اور فن لینڈ اپنے SMR منصوبے شروع کر چکے ہیں، جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی اس پر غور کر رہے ہیں۔
پاکستان کے پاس سائنسی صلاحیت، انجینئرنگ ادارے اور اب ایک بہتر سفارتی ماحول موجود ہے۔
اگر اس موقع کو سمجھداری سے استعمال کیا جائے تو مائیکرو ری ایکٹرز پاکستان کی توانائی کی خودمختاری کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
