اسلام آباد(نیوزڈیسک)سویلین کیخلاف فوجی عدالتوں میں سزائیں سنانے کا کیس، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو 85ملزمان کا فیصلہ سنانے کی اجازت دیدی،فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتواء مقدمات کے فیصلوں سے مشروط ہوں گے ،
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو فیصلہ سنانے کی اجازت دے دی۔
آئینی بینچ نے آج کی سماعت کا آرڈر جاری کر دیا جس کے مطابق فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دی گئی ہے۔عدالت نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرِ التواء مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے، جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر انہیں رہا کیا جائے۔
آئینی بینچ نے کہا کہ جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کو سویلین کے مقدمات سنانے کے اجازت دیدی ، جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جاسکتا انہیں سزاسنانے پر جیلوں میں منتقل کیا جائے ۔ یاد رہے کہ سانحہ نومئی میں تحریک انصاف کے کارکن اور عہدیدار وں اور قیادت کا آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری ٹرائل کیلئے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر تھیں جس پر سپریم کورٹ بینچ نے آج سماعت کے دوران فیصلہ سنادیا .
آرمی ایکٹ کے تحت سویلینز حقوق میسر نہیں ہوتے ، جسٹس جمال مندوخیل ۔جن ملزمان کو رہا کرنے کی رعایت مل سکتی ہے ان کو فوری رہا کیاجائے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سزا یا رہائی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں دائر اپیلوں کے فیصلوں سے مشروط ہوگا ،
آرمی ایکٹ کے تحت بنیادی انسانی حقوق میسر نہیں ہوتے ، فریقین اپنے معروضات تک ہی محدود رہ سکتے ہیں سپریم کورٹ نہیں،آرمی ایکٹ بنا ہی فوج کے ڈسپلن کیلئے ہے ۔
